بدلتی ہوئی دنیا میں ہمارا مقام

سوچنے کا موقع ختم ہو رہا ہے

🌍 بدلتی ہوئی دنیا میں مسلمان کہاں کھڑے ہیں؟

دنیا ایک تیزی سے بدلتی ہوئی گلوبل گاؤں بن چکی ہے۔ ٹیکنالوجی، معیشت، سیاست، اور سماجی نظام ہر لمحہ نئی جہتوں کی طرف گامزن ہیں۔ ایسے میں یہ سوال نہایت اہم ہے کہ مسلمان اس بدلتی ہوئی دنیا میں کہاں کھڑے ہیں؟ ان کی حیثیت، کردار، اور ذمہ داریاں کیا ہیں؟

🕌 تاریخی تناظر:

اسلامی تہذیب کا ماضی شان دار اور روشن رہا ہے۔ مسلمان دنیا کے علمی، سائنسی، طبی، اور معاشرتی میدانوں میں رہنما رہے ہیں۔ بغداد، قرطبہ، قاہرہ، اور دہلی جیسے مراکز نے دنیا کو روشنی دی۔

لیکن پھر زوال آیا—سیاسی انتشار، علمی جمود، اور باہمی تفرقے نے امت کو کمزور کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ نوآبادیاتی نظام نے مسلمان ممالک کو سیاسی و معاشی غلامی میں دھکیل دیا۔

🌐 آج کا مسلمان: چیلنجز اور حقائق

  1. تعلیمی پسماندگی
    بیشتر مسلم ممالک میں تعلیم کی شرح دیگر قوموں سے کم ہے، خاص طور پر سائنسی اور تکنیکی تعلیم میں۔
  2. معاشی کمزوری
    قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بہت سے اسلامی ممالک معاشی بحرانوں سے دوچار ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ کرپشن، نااہلی اور بیرونی انحصار ہے۔
  3. سیاسی غیر یقینی صورتحال
    مسلم دنیا میں جمہوریت کا فقدان، آمریت، اور بیرونی مداخلت عام ہے۔
  4. اسلاموفوبیا اور مغربی میڈیا کا پروپیگنڈا
    مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنا ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جس کا مقابلہ علم، کردار، اور میڈیا کے موثر استعمال سے ہی ممکن ہے۔

🌟 امید کی کرن:

رغم چیلنجز، دنیا بھر میں مسلمان بیداری کی طرف گامزن ہیں:

  • نوجوان نسل تعلیم کی طرف راغب ہو رہی ہے
  • اسلامی مالیاتی نظام (Islamic Finance) دنیا میں مقبول ہو رہا ہے
  • مسلم اسکالرز، سائنسدان، اور ماہرینِ فن دوبارہ دنیا میں اثر پیدا کر رہے ہیں
  • سوشل میڈیا نے مسلمان نوجوانوں کو اپنی بات دنیا تک پہنچانے کا پلیٹ فارم دیا ہے

نتیجہ:

مسلمان اگر چاہیں تو دنیا کی قیادت دوبارہ سنبھال سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے صرف جذبات کافی نہیں، علم، اتحاد، عمل اور اخلاص کی ضرورت ہے۔

بدلتی دنیا میں مسلمان وہی مقام حاصل کر سکتے ہیں جو ان کا اصل حق ہے — رہنمائی کا، امن کا، اور خیر کا ذریعہ بننے کا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *