پہلگام حملہ ایک تباہ کن دہشت گردی کا واقعہ تھا جو 22 اپریل 2025 کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک مشہور سیاحتی مقام پہلگام کے قریب وادی بصران میں پیش آیا۔اے کے 47 اور ایم 4 کاربائن سے لیس پانچ مکمل تربیت یافتہ دہشت گروں نے سیاحوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
بھارتی میڈیا اور حکومتی موئقف
اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک نپالی اورباقی بھارتی ہندو شامل تھے۔ ذندہ بچ جانے والوں کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ حملہ آور شناخت کرنے کے لئے قرآن کی آیات پڑھنے کو کہتے یا پھر ان کے خtنے چیک کرکے لوگوں کو مار رہے تھے
بھارتی حکومت کی جانب سے حادثے کی ایف آئی آر واقع کے صرف دس منٹ بعد درج کروائی جس میں پاکستان کو ہدف بنا کر سرحد پار سے نامعلوم مداخلت کاروں کو نامزد کیا گیا ہے بھارتی میڈیا اور حکومت نے اس کو ٹارگٹ کلنگ کا نام دیا تھا اور اس کو بنا ثابوت کے پاکستان اور مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ بعد میں میڈیا اور حکومت نے یہ کہنا شروع کیا کہ دہشت گرد اندھا دھند فارنگ کر رہے تھے
اب خود سوچیں کون سی بات ہے صحیح ہے ٹارگٹ کنگ یا پھر اندھا دھند فارنگ والے بیانیہ کو لیا جائے
اس کا مطلب بات میں کچھ نہیں بہت کچھ کالا ہے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا نے روائتی جھوٹ کی بنیاد پر
پاکستان اور مجاہدین کو بدنام کرنے کی سازش ہوئی ہے
بھارتی ایلیکشن اور عوام کا قتلِ عام
یہ بات واضح ہے کہ بھارت میں اس طڑح کی کاروائیں ہمیشہ بھارتی ایکیکشنز سے پہلے ہونا بھی ایک روایت ہے جس میں یقینی طور پر بھارتی ایجینسیاں اور سیاستدان ملوث ہوتے ہیں جب کے پاکستان پر الزام تراشی کر کے اور بڑھکیں مار کر ہندوستاتی عوام کو بیوقوف بنیا جاتا ہے اور پاکستان کی مخالفت کا ڈرامہ رچا کر ایلیکشن جیتا بھارتی سیاستدانوں کا کارآمد اور پسندیدہ کھییل ہے جس میں جانوں کے ضیاع پر ہمیں ان ظاموں سے ذیادہ افسوس ہے۔
واقع کے بعد بھارت کا غیر عقلی رد عمل جس پر پچھتانہ پر رہا ہے
ہندوستانی حکومت نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا، جس کے نتیجے میں جوابی اقدامات کا سلسلہ شروع ہوا:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی۔
پاکستانی سفارتکاروں کی بے دخلی۔
اہم سرحدی گزرگاہوں کی بندش۔
پاکستانی شہریوں کے ویزوں کی منسوخی…
پاکستان کا سخت رد عمل
پاکستان نے ملوث ہونے کی تردید کی، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا، اور شملہ معاہدے کو معطل کرکے، ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے، اور ہندوستانی سفارت کاروں کو بے دخل کرکے جواب دیا۔
فوجی تناؤ: حملے کے بعد، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوئیں، دونوں ممالک نے فائرنگ کے تبادلے کی اطلاع دی، جس سے مزید کشیدگی کے خدشات بڑھ گئے۔
عوامی اور عالمی رد عمل
عوامی اور بین الاقوامی ردعمل: اس حملے کی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انصاف کے عزم کا اظہار کیا جبکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی رہنماؤں اور تنظیموں نے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
مجاہدین کشمیر کا دائمی موئقف
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو بہت سے کشمیری عسکریت پسند گروپوں، خاص طور پر پرانے گروپ جیسے حزب المجاہدین، نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی لڑائی ہندوستانی فوجی دستوں اور سرکاری اداروں کے خلاف تھی – نہ کہ عام شہریوں کے۔ ان کا بیان کردہ ہدف عام طور پر سیاسی تھا: یا تو کشمیر کی آزادی حاصل کرنا یا پھر پاکستان میں شامل ہونا۔
حزب المجاہدین، 1990 اور 2000 کی دہائیوں میں سب سے بڑا مقامی گروپ، اکثر عوامی طور پر کہتا تھا کہ اس نے شہری اہداف سے گریز کیا۔
1980 کی دہائی کے آخر اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں JKLF (جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ) جیسے دیگر گروپوں نے بھی فوجی، انتظامی اور سیاسی اہداف پر حملہ کرنے پر توجہ مرکوز کی — نہ کہ عام شہریوں پر کیوں کہ ان کی جنگ ظالموں سے ہے معصوم لوگوں سے نہیں خواہ وہ کسی نھی گروہ نسنل یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔
بھارتی حکمرانوں کی مجاہدین کے خلاف جھوٹے الزامات
بھاتی سیاستدانوں حکمرانوں اور میڈیا نے ہمیشہ اپنی اندرونی سیاست اور حکومت کی عوامی پذیرائی حاصل کرنے کے لئے اور میڈیا نے اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے اپنے اندرونی ناکامیوں اور اپنی سیکیوریٹی کی نااہلی چھپانے اور ووٹ حاصل کرنے کے لئے پہلے تو اپنی معصوم عوام کے خون سے ہاتھ رنگے اور پھر اس قتل عام کو پکستان اور مجاہدین کے نام پر تھوپنے کی کوشش کی ہے۔
مجاہدین کا یہ اصولی موئقف رہا ہے اور آج بھی ہے کہ وہ کبھی بھی بھارتی درندوں کی طرح کسی سولین کو نشانہ نہیں بنائیں گے حالانکہ اس کی وجہ سے ان کو اپنے مشنز میں بہت مشکل پیش آتی ہے لیکن وہ کبھی اپنے اصولوں سے انحراف نہیں کرتے ہیں وہ مجاہدین آزادی ہیں دہشت گرد نہیں بلکہ چھوٹے سے کشمیر پر مسلط سات لاکھ سے ذیادہ بھارتی فوج ریاستی دہشت گر کا کردار ادا کر رہی ہے جس جو عالمی ادارے اور میڈیا اپنی جانبدار کے باوجود نشر کرنے اور اس کی مذمت کرنے پر مجبور ہو جاتا ہےدوسرے لفظوں میں کہیں تو یو این کشمیریوں کا سب سے بڑا قاتل ہے اس نے اپنی کشمیر کے حوالے سے قرار دادوں پر عمل نہ کروا کر کشمیر کو ایک مقتل گاہ میں بدل دیا ہے ۔ ہم اپنے حکمرانوں سے کہتے ہیں آپ اپنی متحدہ یونین بنائیں اور ساری دنیا کے مسلمانوں کی راہنمائی کریں اور ان کا تحفظ یقینی بنائیں ورنہ ڈوب مریں اس بیغیرتی کے ساتھ کہ آپ کے ہوتے ہوئے کشمیری اور فلسطینی ذبح کئے جارہے ہوں آللہ کے ہاں تو آپ کو جواب دیا ہی ہے دنیا میں بھی لوگ آپ پر تھو تھو ہی کریں گے۔
ہدوستنی سیاست پر ہے قربان قومی سلامتی اور عوام
ہندوستان میں بڑے شہری حملوں کی ٹائم لائن اور ان کا سیاسی پس منظر
یہاں ہندوستان میں خاص طور پر جموں و کشمیر میں قابل ذکر سویلین حملوں اور بڑے سیاسی واقعات سے ان کے تعلق کا ایک جائزہ پیش خدمت ہے
20 مارچ 2000 – چٹی سنگھ پورہ قتل عام
ہ واقعہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پیش آیا جس میں 35 سکھ دیہاتی مارے گئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی صدر بل کلنٹن ہندوستان کے دورہ پر تھے جس سے کئی یکرتا رہا ہےسیکیوریٹی خدشات نے جنم لیا اور انڈیا اپنے عوام کا خون بہا کر عالمی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش
یکرتا رہا ہے
14 مئی 2002 – کالوچک قتل عام
یہ واقعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ بھارتی سیاست دانوں کی ایما پر ایک فوجی خاندان کے رہائشی علاقے پر حملہ کیا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 31 افراد ہلاک ہو گئے۔ اظلاعات کے مطابق بعد میں اس میں بھارتی خفیہ انجنسیوں کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے لیکن الزام پاکستان اور مجاہدین پر دھرا گیا تھا
اس واقعہ کا اثر جموں و کشمیر میں ریاستی انتخابات پر ہوا اور اس سے مطلوبہ نتائج بھارتی سیاست دانوں کو حاصل ہو ئے۔ پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا اور سیاست چمکائی گئی۔
فروری 2019 – پلوامہ حملہ
اس واقعہ نے بھارتی سیکیورٹی فورسز کی ناکامی اور بھارتی فوجی مورال کی قلعی کھول کے رکھ دی اس واقعہ میں ایک فوجی بس کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں 40 افراد ہلاک ہوئے جب کے حملہ آور بھاگنے میں کامیاب ہوا یہ آزاد ذرائع کی خبر ہندوستانی میڈیا اور حکومت نے اس کو ہلاک قرار دیا تھا
یہ حآدچہ 2019 کے عام انتخابات سے دو ماہ قبل پیش آیا، جس سے قوم پرستانہ جذبات میں اضافہ ہوا۔ اور کامیاب سازش کے نتیجے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہوئی۔ اس کی وجہ سیاست دانوں اور ان کے زرخرید میڈیا کا کمال تھا جس نے ہندوستانی عوام کو خوب خوب بیوقوف بنایا۔
حتمی رائے
اس واقہ میں دو اہم چیزیں ہیں
نمبر1 بہار کے ایلکشنز کی تیاری کے لئے عوامی جذبات سے کھیلنا معمول کی طرح اور ووٹ حاصل کرنا پاکستان کے خلاف بکواس کر کے جس کا خمیذہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہےاور انڈیا کو بھاری نقصان فضائی پابندیوں کی وجہ سے اٹھانا پڑ رہا ہے اور بھارتی تجارت کی وجہ سے بھارتی کاروباری حضرات کو بھی نقصانات کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر بھی بھارت کو نامی ملی ہے کہ اقوام متحدہ کا اعلامیہ بھی اس کی مرضی کا جاری نہیں ہوا جس پر ٹائمز آف انڈیا بھی چیخ اٹھا اور اس نے چین کی مدد کا الزام لگا دیا جو بھارتی میڈیا اور حکومت وطیرہ رہا ہے۔
نمبر دو اس حملے کی پلاننگ اس وقت کی گئی کہ جب امیکی نائب صدر بھارت کے دورے پر تھا تاکہ امریکی ہمدردیا حاصل کی جا سکیںاور امریکہ کو باور کروایا جا سکے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے اہم بات یہکہ بھارت کی یہ کوشش بھی ناکام ثابت ہوئی
امریکہ نے واقعہ کی مذمت کے علاوہ کچھ نہیں کہا اگر امریکہ کچھ کہتا بھی ہے تو اس کی کوئی حثیت نہیں ہے جو ملک خود افغانستان میں 20 سال دہشت گردی کر کے ناک رگڑتے ہوئے بھا ہو اس کی بات کی کیا اہمیت ہو سکتی ہے
آخری بات بھارتی عوام سے کہ حقائق کو سمجھوپاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے اس لئے جنگ کا خیال ذہن سے نکال دو اور اپنے حکمرانوں اور سیاست دانوں کی گندی سوچ کو سمجھو وہ تمہیں بیوقوف بناتے ہیں