Issues of Eden Garden Lahore

Who was Dr. Amjad % why his funeral prayers were delayed?

Dr. Muhammad Amjad was the owner and CEO of Eden Garden Housing Society in Lahore, a housing scheme that faced accusations of fraud and scam allegations. He passed away on August 23, 2021. Dawn reports that his funeral prayers were delayed due to protests by affected investors. Dr. Amjad and his family faced a reference in the National Accountability Bureau (NAB) regarding the housing scheme’s financial irregularities since 2013.
ایڈن گارڈن کنک کا ٹیکا
پاکستان میں ریئل اسٹیٹ انڈسٹری میں ایڈن گارڈن کلنک کا وہ ٹیکا ہے کہ جس نے اس انڈسٹری کو پچھلے 15 سالوں سے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے کیونکہ اس کے فراڈ کی سنگینی نے ایڈن کو ایک مثالِ بد بنا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان کی سرزمیں پرایڈن گارڈن کے رہائشی لگتا ہے کسی اور ہی دنیا کے باسی ہیں جن کو نوچنا کھسوٹنا نہ صرف ایڈن کی انتظامیہ کے لئے جائز ہے بلکہ سوسائٹی سے وابسطہ ہر ادارہ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ صاف کر رہا ہے۔۔
خواہ وہ واپڈا ہو یا واسا محمہ گیس ہو یا پھر پی ٹی سی ایل اور ایل ڈی اے کے تو کیا ہی کہنے عوام شکایت نہ کرے تو ایصن انتظامیہ کو کہا جاتا ہے دیکھا کیسا بٹھا دیا ہے متاثرین کو اور اگر شکایت کریں تو ایل ڈے کا حصہ برح جاتا ہے اس لوٹ میں۔
عدالت سے رجوع کریں تو وکیل میسر نہیں اور کون ان کی فیسیں ادا کرے جبکہ ایڈن عوام سے ہر ماہ ہتھیا گئے پیسوں سے دس دس وکیل جج کے سامنے کھڑے کرتی ہے اور اس کا یہ بھی کہنا ہوتا ہے کہ جج اپنا ہی آدمی ہے۔ اب بتائیں کہاں جائیں رہائشی کون روز روز کی تاریخ بھگتے؟
مہذب معاشرے کے مظلوم
اب ذراآئیں ایڈن مظالم کی داستان کو واقعات اور دلائل کی روشی میں سمجھ کر اس کے حل کی کوشش کرتے ہیں ایڈن ہاوسنگ سکیم نے سہانے خوب دکھا کر اور چند ماڈل ہاوسز بنا کر عوام کو لوٹنے کا منصوبہ تیار کیا اور 2008 میں پلاٹس بیچنے شروع کئے اور اپنی چرب زبان مارکیٹنگ ٹیم کے ذریعےلوگوں کو دھوکہ دینا شروع کیا اور پلاٹس کی موجودہ تعداد سے ذیادہ پلاٹس کی فائلز فروخت کر ڈالیں اب لوگوں سے قسطوں کی شکل میں ماہانہ رقم حاصل ہونے لگی اسی دوران غریب لوگوں کی فائلز کو کینسل کرکے اس کی رقم ہڑپ کی گئی اور جولوگ اقساط ادا کر رہے تھے ان کو یہ تک معلوم نہ تھا کہ انکوپلاٹ کہاں ملے گا اسی دوران لاہور رنگ روڈ کی تعمیر شروع ہوئی تو ایڈن کا کچھ ایریا رنگ روڈ میں آگیا جس کی بنیاد پر ایڈن ایک تو حکومت سے روپہ کمایا دورا اپنے پروجیکٹ میں پلاٹس کی قیمتوں میں اچھا خاصہ اضافہ کیا۔
بہرحآل 2012 تک تقریباً اقساط کی مکمل ادئیگی ہو چکی تھی لیکن ہنوز لوگوں نہ تو پلاٹس مل رہے تھے اور نہ ہی بنے ہوئے گھرلوگ ان کے دفتروں اور سائٹس پر چکر لگا لگا کر خوار ہورہے تھے کچھ لوگوں نے عدالتوں اور متعلقہ حکومتی ادروں سے بھی رابطہ کیا اور اپنی مظلومیت اور لٹ جانے کی داستان میڈیا کو بھی سنائی مگر ہر جگہ ایڈن انتظامیہ نے عوام سے لوٹے گئے پیسے کی بنیاد پر عوام کو ذلیل کیا
مختصر یہ کہ کیس آخرِ کار نیب کے حوالے کیا کیا اوراس طرح انتہائی محدود افرد کو پلاٹس اور گھروں کے قبضے 2015 میں اس وقت دینے شروع کئےجب تحقیقت کے مطابق 13 ارب روپے کی خرد برد ثابت ہوئی اور نیب کے زور دنینے پر چند افرد کو گھر بھی ملے لیکن پھر ایک بار پیسہ اور اونچے تعلقات نے کام دیکھایا ایڈن کے مالکان نیب سے اندر کھاتے لین دین کرکے ضمانت پر نہ صرف رہا ہوئے بلکہ ملک سے فرار بھی ہو گئے
ایڈن کے مظالم یہیں تک نہیں تھے بلکہ اب انہوں نے بہانے بہانے سے لوگوں سے قبجہ دینے کے عوض مزید رقوم اینٹھنا شروع کر دیں اور پلاٹس اور گھروں پر مزید 10 لاکھ سے 30 لاکھ تک مانگے گئے پھنسے ہوئے مجبور لوگوں نے یہ رقم بھی دی لیکن پھر بھی کئی لوگوں کو آج تک نہ مکان ملا نہ پلاٹ
اور سب سے بری حالت ان لوگوں کی ہوئی ہے جنہوں نے قبضہ لیا کہ آج 2025 میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایڈن گارڈن ایک ایسی بستی کی شکل میں موجود ہے جہاں نہ بجلی ہے نہ پانی ہے نہ ہی گیس ہے اور نہ سیوریج ہے سوسائٹی کا کوئی گیٹ ہے نہ چار دیواری ہے اجڑے ہوئے نامکمل گھر جہاں پر اوچی اونچی جھاڑیاں ہیں جن میں گیدڑوں اور سانپوں کے بسیرے ہیں ہم نے خود کئی بار سانپ مارے ہیں اور روز گیدڑوں کی منحوس آوازوں کو سنتے ہیں۔ ہر طرح کے آوارہ کتوں کا یہ مرکز بن چکا ہے کہ رات تو رات دن کے وقت بھی یہاں سے گزرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خود ہمیں اس کا کئی بار تجربہ ہوا ہے۔ ہمارے بھئی جو رات کو اپنے کام سے واپس آتے تھے فون کر بلایا کہ کتوں نے ان کو گھیرا ہواتھا۔
بات یہیں پر نہیں ختم ہوتی ایڈن کے ارد گرد انسان نما کتوں کی گردش اور کاروایاں بھی جاری رہتی ہیں اور نشئی قسم کے ناکارہ افراد جس کو سیکیوریٹی گارڈز بنا کر رکھا گیا ہے ان کی موجودگی میں رات دن وارداتوں کو سلسہ جاری ہساری ہےسوسائٹی میں داخلے کے بے شمار راتے ہر طرف سے کھلے ہیں جن کی وجہ سے کئی چوریاں ڈکیتیاں ہوچکی ہیں اور سیکیوریٹی گارڈز کو خبر تک نہیں ہوتی ہے۔ مبینہ طور پر یہ بات لوگوں کی زبان پر ہے کہ چوریوں میں ایڈن گارڈن کی انتظامیہ کے ملازمیں بھی شامل ہیں لیکن انتظامیہ ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں ہے۔
ذرا تصور کریں اپنے خاندان کا جس میں بوڑھے خواتین اور بچے شامل ہیں اور رات کے وقت ایسے علاقے میں رہ رہے ہیں جہاں پر کوئی حفاظتی انتظام موجود نہیں ہے؟
آیڈن گارڈن کی بدمعاشی
رہائشیوں سے 2000 روپے سے 3000 روپے تک مینٹیننس کے نام پر 700 سے 1000 روپے واسا کے نام پر وصول کئے جاتے ہیں جن میں بقول انتظامیہ کے سٹریٹ لائٹس ( انتہائی مضحکہ خیز انداز میں کہیں گھروں کی چھتوں کہیں پولز اور کہیں درختوں کے ساتھ لٹکی ہوئی نظر آتی ہیں) صفائی (ایک ملازم ہوا کرتا تھا 60 سے 70سال کا بابا جمیل جس کو فالج ہوا ابخبر نہیں زندہ بھی ہے یا نہیں ) کے لئے لیکن دوسال سے ذیادہ عرصہ سے صفائی والا کوئی ملازم موجود نہیں ہے کچرا اٹھانے کا کوئی انتظام نہیں ہے لوگوں ذاتی طور پر اس کا انتظام کیا ہوا ہے جن کو ماہانہ ادائیگی کی جاتی ہے اپنے گھروں کے باہر صفائی خود کی یا کروائی جاتی ہے، سیلیوریٹی کا نہ گیٹ نہ باؤنڈری وال اور نہ ہی کوئی تربیت یافتہ گارڈز مالی لوگوں نے خود رکھے ہوئے ہیں پارکس کو خود صاف کیا جاتا ہےپھر پھر یہ تین ہزار سے پانچ ہزار کس چیز کا لیتے ہیں؟
ایڈن کا ایک اور ظلم
بجلی کے کئے ایک ہی بڑا میٹر لگا ہوا ہےپتہ نہیں وہ کمرشل ہے یا صنعتی یا پھر چھ اور لیکن رہائشیوں کو 70 روپے سے زائد رقم میں ایک یونٹ ملتا ہے اس پر عقلی سوال پیدا ہوتا ہے
آخر واپڈا نے یہ میٹر کس حیثیت سے لگایا ہوا ہے؟
اگر ایڈن گارڈن ڈیفالٹر ہے اور اسی وجہ سے رہائشیوں کو بجلی نہیں دی جا رہی ہے تو ایڈن کو میٹر کی فراہمی کس بات پر ہے؟
کیا ہمیں ایڈن میں پلاٹ لینے یا گھر لینے کی سزا مل رہی ہے؟
دیفالٹر ایڈن کمپنی ہے اور سزا رہائشیوں کو یہ کون سا قانون ہے؟
کیا یہی انصاف ہے کہ اربوں روپے کا فراڈ کرنے والا ادارہ اور اس سے وابسطہ افراد تو مزے کی ذندگی گزاریں اور جن ک جیبوں پر ڈاکے پڑتے ہیں وہ اذیت بھری؟
سائٹ پر ایڈن انتظامیہ کے ملازمیں کس کے پیسوں پر پل رہے ہیں؟
ان کے ایئر کنڈیشنز کس کی وجہ سے چل رہے ہیں گرمیوں عام گھر کا بل 500 یونٹ کے حساب سے 35000 روپے پلس 5000 ایڈن کا حرام کھاتا بتائیں تو سہی کس بات کا انتقام لیا جا رہا ہے ہم سے؟
مسائل کا حل
ایڈن انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اس کے تعلقات نہ اداروں سے اچھے ہیں نہ ہی مظلوم رہائشیوں سے
ایڈن نے پچھلے دس سالوں میں ہر انداز میں رہائشیوں کو لوٹا ہے اور مسلسل لوٹ رہا ہے کہا جاتا ہے اس لوٹ کھسوٹ میں سے سرکاری اداروں کے لوگوں کو حصہ دیا جاتا ہے اس لئے واپڈا کے افسران ایڈن کے رہائشیوں سے انتہائی اہانت آمیز رویہ رکھتے ہیں یعنی جس کا کھارہے ہیں اسی پر بھونک رہیں ہیں
ایڈن کے جتنے بھی سیکیوریٹی گارڈز ہیں وہ ایڈن انتظامیہ کے بدمعاش ہیں جو رہائشیوں پر بھونکتے ہیں جب کہ ان کو تنخواہ ہمارے اد کئے گے پیسوں سے ملتی ہے
اس وقت انتظامیہ کے وارے نیارے ہیں ہر وقت کمنی کو برا بھلا کہنے والے اور کئی کئی ماہ تنخواہ نہ ملنے کا شور کرنے والے آخر ملازمت چھوڑ کیوں نہیں دینتے ہیں؟ اس لئے کہ ان کے منہ کو کون لگا ہوا ہے یہ نکمے لوگ ایڈن سے باہر دو ٹکے کے نہیں ان کو کام نہ کرنے اور نہ کروانے کے عوض رقم ملتی ہے ان کو اپنی قبروں کا ہی خیال کرنا چاہیئے تو پہلا کام یہ ہے کہ جیسے بھے ہو سکے سیکیوریٹی گارڈز اپنے رکھے جائیں اس کے لئے رہائسی مل کر خود ہائرنگ کرلیں یا پھر کسی سیکیوریٹی کمپنی سے معاہدہ کریں اور اس مسئلے کو کورٹ میں بھی لیجایا جائے
آیڈن انتظامیہ کے خلاف سول اور کریمنل کورٹس میں اجتماعی اور انفرادی طور پر درخواستیں دی جائیں ایل ڈی اے اور متعلقہ اداروں میں اپنے حقوق کی بات کی جائے اور ان کے خلاف بھی عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے جائیں
ایڈن انتظامیہ کو دیئے جانے والے پیسے روکے جائیں اور اور اس رقم سے گٹروں سے پانی نکالنے کے لئے باہر سے کوئی انتظام کیا جائے تاکہ ان کی محتاجی ختم ہو
واپڈا کے خلاف ہمیں میٹر نہ دینے کے حوالے سے دباؤ بڑھایا جائے اور ان کے خلاف مسلسل احتجاج کیا جائے
اسی طرح پی ٹی سی ایل کو باور کروایا جائے کہ اس کے یہاں کنکشن دینے سے ان کا کتنا ریوینو بڑھے گا اور اگر وہ مانیں تو اھتجاج میں اس ادارے کو بھی شامل کیا جائے
یاد رکھیں نرمی کی زبان ایڈن کی انتظامیہ کبھی نہیں سمجھے گی اس کے لئے اپنے لب ولہجے کو سخت کرنا ہو گا اور ان کی ایک ایک غلطی اور نا انصافی کو سامنے لانا ہوگا خاص طور پر چوری کی وارداتوں میں ان کے ملازمیں کے کردار کو سامنے لائیں
روزانہ کی بنیاد پر ایڈن کے دفتر کے باہر مسلسل اھتجاج کیا جائے اور اسکی باقاعدہ رپورٹ تیار کر کے میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر نشر کی جائے
اگر ایڈن ہمیں ذیت میں رکھے گا تو سکون اسکو بھی نہیں ملے گا یہ عزم ہونا چاہئے ہر رہائشی کا ایڈن انتظامیہ کے لئے مالی مشکلات پیدا کی جائیں اور ان کے مفادات کو ہدف بنایا جائے تو دیکھیں کس طرح ہمارے مسائل کو حل کیا جاتا ہے۔
آخر میں رہائشیوں سے درخواست ہے یہاں نہ تو کسی کو عہدوں کی خواہش ہے نہ ہی ان میں کچھ رکھا ہےاگر ہمارے آواز بلند کرنے اور عملی اقدامات سے عوام کو فائدہ ہوتا ہے تو اس سے بڑھ کر کیا بات ہو سکتی ہے اور جو کوئی بزدلی دکھائے گا تو جان لوں بزدلوں نے گلام بنکر ہی رہنا ہوتا ہے۔ بزدلی کی ذندگی چھوڑو! آگے بڑھو اوراپنا حق حاصل کرو کیونکہ اس دور میں کوئی حق دینے کو تیار نہیں حق لینا ہی پڑتا ہے ورنہ ڈوب مرو!